
برسٹل یونیورسٹی انگلینڈ میں ہونے والی ایک تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ ایسی عورتیں جو دیر سے بیدار ہوتی ہیں ان میں کافی زیادہ حد تک چھاتی کے کینسر کا خطرہ ہوتا ہے اور جو عورتیں رات کو جلد سو جاتی ہیں ان میں چھاتی کے سرطان کا امکان کم ہوتا ہے۔برسٹل یونیورسٹی کے تحقیق کاروں کو انسانی جسم میں قدرتی گھڑی اور چھاتی کے سرطان میں تعلق ملا ہے
ہر انسانی جسم میں ایک خود کار گھڑی موجود ہوتی ہے جو چوبیس گھنٹوں کے نمونے پر کام کرتی ہے جسے سائنسی اصطلاح میں سریکڈین ردھم (شب روزہ تبدیلی) کہا جاتا ہے۔ خود کار جسمانی گھڑی ہر انسانی عمل، نیند سے لے کر موڈ تک سب کو متاثر کرتی ہے۔ لیکن انسانی جسم میں موجود اس گھڑی کا اپنا منفرد وقت ہوتا ہے اور وہ دوسرے انسان میں موجود گھڑی کے وقت سے مطابقت نہیں رکھتا۔صبح اٹھنے والے لوگوں میں جسمانی توانائی کا عروج بھی جلدی ہوتا ہے اور پھر شام کو جلدی تھک بھی جاتے ہیں۔دیر سے اٹھنے والے لوگ صبح بیدار ہونے میں دقت محسوس کرتے ہیں لیکن شام کو ان کی صلاحیتیں زیادہ آشکار ہوتی ہیں اور وہ دیر سے سونا پسند کرتے ہیں۔
برسٹل یونیورسٹی کے تحقیق کاروں نے جلدی اور دیر سے بیدار ہونے والوں میں فرق جانچے کے لیے ڈی این اے کے341 تراشوں کا تجزیہ کیا اور پھر اس علم کی روشنی میں ایک لاکھ اسی ہزار عورتوں پر تجربہ کیا۔جس سے ظاہر ہوا کہ ایسی خواتین جو صبح جلدی اٹھنے میں دقت محسوس نہیں کرتیں ان میں چھاتی کے سرطان کے امکانات ان خواتین سے کم ہوتے ہیں، جو صبح بیدار ہونے میں دقت محسوس کرتی ہیں
برطانیہ میں ہر سات میں سے ایک عورت چھاتی کے سرطان میں مبتلا ہوتی ہیں۔لیکن اس تحقیق میں شامل عورتوں کی تمام زندگی کا مشاہدہ کرنے کی بجائے ان کی زندگی کے صرف آٹھ برسوں کا مشاہدہ کیا گیا۔اور اس عرصے میں یہ ظاہر ہوا کہ صبح بیداری میں دقت محسوس کرنے والی 100 عورتوں میں دو چھاتی کے سرطان میں مبتلا ہوئیں جبکہ صبح باآسانی بیدار ہونے والی 100 عورتوں میں سے صرف ایک چھاتی کے سرطان میں مبتلا ہوئی۔برسٹل یونیورسٹی کی تحقیقاتی ٹیم کی ایک رکن ڈاکٹر ریبیکا رچمنڈ نے بی بی سی کو بتایا کہ تحقیق کے نتائج بہت اہم ہیں کیونکہ نیند تو ہر جگہ موجود ہے اور اس میں تبدیلی کی جا سکتی ہے۔ماضی میں ہونے والی ریسرچ میں مختلف شفٹوں میں کام کرنے والی خواتین پر پڑنے والے اثرات کا جائزہ لیا گیا تھا۔ چھاتی کے سرطان میں خاندانی اثرات اور دوسرے عوامل کا بھی بہت اہم کردار مانا جاتا ہے۔